بیجنگ :امریکہ کے بعد فرانس نے بھی چین میں ہونے والے اولمپکس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ا،طلاعات کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والی اولمپکس گیمز کا پہلے امریکہ نے بائیکاٹ کا اعلان کیا توپھرامریکہ کی اطاعت میں فرانس نے بھی بائییکاٹ کا اعلان کردیا ہے
فرانس کی طرف سے اولمپکس گیمز کے بائیکاٹ کے اعلان کوبہت اہمیت دی جارہی ہے ، چین نے اس حوالے سے فرانس کے رویے پرافسوس کا اظہار کیا ہے ، یاد رہےکہ چند دن پہلے چین نے امریکہ کی جانب سے 2022 کے سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کو واشنگٹن کا ’نظریاتی تعصب‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکی سفارتی بائیکاٹ اہم شعبوں میں دو طرفہ مذاکرات اور تعاون کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ چین کی جانب سے انسانی حقوق کی ’خلاف ورزیوں‘ کی وجہ سے، بیجنگ میں ہونے والے 2022 کے سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کرے گی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکی کھلاڑی اب بھی کھیلوں میں موجود ہوں گے لیکن کوئی باضابطہ سرکاری وفد نہیں بھیجا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے بیان کے ردعمل میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ چین اس سفارتی بائیکاٹ کی خالفت کرتا ہے اور ’مضبوط جوابی اقدامات‘ کرے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے بیجنگ میں نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا: ’جھوٹ اور افواہوں پر مبنی، نظریاتی تعصب کی بنیاد پر بیجنگ سرمائی اولمپکس میں مداخلت کرنے کی امریکی کوشش صرف (اس کے) مذموم عزائم کو بے نقاب کرے گی
انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ کھیلوں میں سیاست کو لانا بند کرے کیونکہ بائیکاٹ اولمپک اصولوں کے خلاف ہے۔
امریکہ کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کئی ماہ سے یہ توقع کی جارہی تھی کہ بائیڈن انتظامیہ سرمائی اولمپکس کو چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنے کے لیے دباؤ کے حربے کے طور پر استعمال کرے گی۔