فیک نیوز پر 3 کے بجائے 5 سال سزا ہوسکتی ہے، فروغ نسیم

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کہتے ہیں پیکا اور الیکشن ایکٹ کا آرڈیننس آ گیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2 آرڈیننس جاری ہوگئے ہیں، فیک نیوز پر 3 کے بجائے 5 سال سزا ہوسکتی ہے، جرم کے مرتک فرد کی ضمانت نہیں ہوگی۔ اُن کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبریں پھیلانے والے پاکستان کیساتھ مخلص نہیں ہیں۔

وزیرقانون نے کہا کرمنل قانون ریفارمز میں 7 سو ترامیم کی ہیں، پیکا آرڈیننس ایلیٹ کے لیے نہیں، وزارت کو پہلا نمبر نہ ملنے پر افسوس نہیں۔ عوام کا ردعمل عوام کا ہے۔

انہوں نے کہا نہیں مانتا کہ ہمارے چل چلاؤ کا وقت ہے، کسی کے پاس اکثریت ہے تو ضرور آجائے۔ انتخابی مہم چلانا آئینی حق ہے، ماضی میں غلطیاں ہوئیں اب سمت درست ہونی چاہیے۔

فروغ نسیم بولے کہ امن وامان سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، جب تک بلدیاتی حکومت فعال نہیں ہوگی امن وامان بہترنہیں ہوگا۔ آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں لایا جاتا ہے، اٹھار ویں ترمیم سے آرڈیننس کو ختم نہیں کیا۔ غیر جمہوری وہ ہے جو آئین و قانون میں نہیں ہوتی، آرڈیننس لانے سے قانون بننے تک غلطیاں سامنے آجاتی ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی کی جانب سے پیکا اور الیکشن ایکٹ آرڈیننس پر ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ، وفاقی حکومت کا پیکا اور الیکشن ایکٹ کا آرڈیننس سے ترامیم آئندہ انتخابات چوری کرنے کا ایک نیا منصوبہ ہے۔

سینیٹرشیری رحمٰن کہتی ہیں، پیکا قانون میں ترامیم لانا عوام کی آواز کو دبانے کے مترادف ہے، حکومت مسلسل الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں